تحریر:سکندر علی ناصری
منطقه پنجگانہ میں سے
5۔۔۔فلسطین ہے عصر ظهور سے متعلق روایات کا ایک بہت بڑا حصہ سر زمین فلسطین سے مربوط ہے ان روایات میں سفیانی کی شکست اور امام مھدی موعودعلیہ السلام کی فتح کا ذکر ہوا ہے کلی طور پر سفیانی گروہ کے تیں مراحل ہیں پہلا مرحلہ ابتدائی چھ مہینے ہیں ان میں سوریہ پر وہ اپنی سلطنت کی تثبیت کرےگا دوسرا مرحلہ میں حجاز اور عراق پر حملے کرئےگا تیسرا مرحلہ اس کا توسعہ طلبی ہے اس مرحلہ میں اس کا امام مھدی علیہ السلام کے لشکر سے سامنا ہوگا روایات کے مطابق امام جنگ کرنے میں پہل نہیں کریں گے پہلے اس کو گفتگو کی دعوت دیتے ہیں گفت و شنید کے بعد، بعض روایات کے مطابق،یہ امام سے متاثر ہو کر امام کے ہاتھ بعیت کرئےگا اور باقی علاقوں کو امام کے حوالہ کرنے پر راضی ہوگا لیکن اس کے لشکر میں موجود بنی کلب کے قبیلہ کے لوگ اس کی اس بات پر سرزنش کریں گے اور ایسے کرنے سے منع کریں گے ایسے میں وہ بعیت توڑےگا امام بھی بعیت کو فسخ کریں گے اور اسے جنگ کریں گے اس بڑی جنگ کے شعلے عکا سے صور تک وہاں سے انطاکیه کے ساحل دریا تک دمشق سے طبریہ اور داخل قدس شریف تک پھیلیں گے یہاں پر سفیانی سپاہیوں کی بری طرح سے شکست۔ہوگی۔ روایت کے مطابق قدس شریف کی جانب سے دریاچه طبریہ کے ساحل یا ایک درخت کے نیچھے سفیانی کو، جس کا نام عثمان ہوگا،قتل کیا جائےگا۔رویات کے مطابق جو یہودی ان علاقوں میں ہوں گے مغلوب ہوں گے اور جنگ کے بعد امام کے سامنے سرخم تسلیم ہوں گے لیکن کچھ تسلیم نہیں ہوں گے انہیں سر زمین عربی۔سے باہر نکال دیں گے اس واقعہ کے بعد حضرت عیسی مسیح آسمان سے نازل ہوں گے روایت کہتی ہے کہ قدس وہی جگہ ہے جہاں حضرت عیسی مسیح نازل ہوں گے۔ عمار یاسر سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا: تمہارے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی آل کی حکومت آخری زمانہ میں قائم ہوگی اور اس کی کچھ خاص نشانیاں ہوں گی۔ پس اگر تم انہیں دیکھو تو ڈٹے رہو اور اس کے آثار ظاھر ہونے تک اپنے کو فتنوں سے بچاکے رکھو ۔ پس اگر رومیوں اور ترکیوں کو تمہارے خلاف بھڑکایا جائے اور ان کی افواج تیار ہو جائیں اور مال جمع کرنے والا خلیفہ مرجائے اور ایک تندرست آدمی اس کی جگہ لے لے تو وہ اس کی بیعت کے برسوں بعد معزول ہو جائے گا اور ان کی سلطنت کی تباہی وہیں سے شروع ہو جائے گی جہاں سے اس کی حکومت شروع ہوئی تھی اور ترک اور رومی ایک دوسرے کے خلاف ہو جائیں گے اور زمین پر جنگیں بڑھیں گی اور دمشق سے کوئی پکارے گا:افسوس ہو اے اھل زمین! شر نزدیک ہوا ہے۔ مسجد کی جانب غربی زمین دھس جائے گی ۔یہاں تک دیواریں خراب ہو کر گر جائے گی۔ا ور تیں آدمی شام میں ظاھر ہوں گے، وہ سب منصب بادشاہت کے طلبگار ہوں گے: ایک داغدار آدمی، ایک سرخی مائل آدمی اور ایک ابو سفیان کے خاندان کا آدمی ہوگا اور اہل دمشق کو اکٹھا کرے گا اور ایسے میں مغرب والے مصر جائیں گے۔ جب وہ وہاں داخل ہوں گے تو یہ سفیانی حکومت اور بادشاہت ہوگی اور اس سے پہلےآل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلانے والا خروج کرئےگا۔ ان دنوں میں ترکی والے حیرت اور پریشانی میں ہوں گے اور رومی فلسطین میں پڑاؤ ڈالیں گے۔ عبداللہ شاید اس وقت تک پیش قدمی کرئے گا یہاں تک ان کی افواج دریا کے کنارے قرقیسیا کے مقام پر پہنچیں گی، اور یہاں پر دونوں افواج میں ایک بڑی جنگ ہوگی ۔ مغرب کا حاکم مردوں کو قتل کرے گا اور عورتوں کو کنیزی میں لےگا۔
جاری۔۔۔









آپ کا تبصرہ